in ,

ڈبلیو ایچ او اور محکمہ صحت بلوچستان کے درمیان 6معاہدوں پر دستخط، منصوبے 6 ماہ میں مکمل ہوں گے

ڈبلیو ایچ او اور محکمہ صحت بلوچستان کے درمیان 6معاہدوں پر دستخط، منصوبے 6 ماہ میں مکمل ہوں گے

کوئٹہ: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور محکمہ صحت بلوچستان کے درمیان 6معاہدوں پر دستخط، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر پلیتا ماہی پالا نے کہا کہ صوبے کے اسپتالوں میں سولر سسٹم کی تنصیب سمیت سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں100 بنیادی صحت کے مراکز میں سہولیات کی فراہمی عمل میں لائی جائیگی اور یہ منصوبے 6ماہ میں مکمل کرلیئے جائیں گے یہ بات انھوں نے کوئٹہ میں منعقدہ ای پی آئی آفس میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور محکمہ صحت بلوچستان کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی تقریب میں صوبائی وزیر صحت احسان شاہ ، سیکرٹری محکمہ صحت صالح ناصر ، ڈائریکٹر جنرل محکمہ صحت نور قاضی سمیت محکمہ صحت اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندوں نے شرکت کی ، معاہدوں پر دستخط کا عمل مکمل ہونے کے بعد صوبائی وزیر سیداحسان شاہ نے ڈبلیو ایچ او کے حکام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ڈاکٹر پلیتا کو خوش بلوچستان آمد آمدید کہتے ہیں اور ڈبلیو ایچ او نے بلوچستان میں نہ صرف مشیری بلکہ ادویات میں بھی تعاون کیا جس کے ہم شکرگزار ہیں ڈاکٹر پلیتا ماہی پالا اور ان کے ٹیم کا مشکور ہوںجو میرے حلقے کے لوگوں کےلئے سٹی اسکین مشین عطیہ کیا ہے جس کی مالیت پاکستانی کرنسی کے مطابق 15کروڑ تک بنتاہے جس کےلئے میں اپنے علاقے کی جانب سے ڈاکٹر پلیتا کا شکریہ ادا کرتا ہوں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر پلیتا ماہی پالا نے بتایا کہ بلوچستان کو ایک پیکج پیش کررہے ہیں صوبے کے مختلف علاقوں میں علاقوں قائم بنیادی صحت کے مراکز کو فعال بنانے کےلئے بھی معاہدہ کیاہے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر پلیتاماہی پالا نے کہا کہ بلوچستان حکومت اور ڈبلیو ایچ او کے درمیان اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں ڈبلیو ایچ او اور محکمہ صحت کے درمیان دستخط ہونیوالے یاداشت کے تحت ڈبلو ایچ او بلوچستان کے سیلاب سے زیادہ متاثر 12اضلاع میں 100بنیادی صحت کے 100مراکز کی تعمیر و بحالی کے اقدامات کریگا اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او متاثرہ اضلاع میں محکمہ صحت کے مراکز کی مرمت و تعزین و آراءئش طبی آلات، فرنیچر اور سولر سسٹم کی فرہمی کو یقینی بنائے گی ڈاکٹر پلیتاماہی پالا نے بتایا کہ محکمہ صحت اسپتالوں میںعملے کی موجودگی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ صحت کے مراکز میں سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیگی انھوں نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے ای پی آئی آفس میں ادویات کو محفوظ رکھنے کےلئے کولڈ اسٹوریج کمرہ تعمیر کیا جائیگا جس کے تحت محکمہ صحت کو سالانہ80 ملین روپے پیٹرول کی مد میں برداشت نہیں کرنے پڑیں گے جبکہ یہ تمام منصوبے آئندہ 6ماہ میں مکمل کرلیئے جائیں گے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری محکمہ صحت صالح ناصر نے کہا کہ بلوچستان میں 6غیر ملکی ادارے کام کررہے ہیںاور یہ تمام ادارے مشترکہ اور مناسب انداز میں کام کررہے ہیں خوراک پر کام کرنیوالے والے این جی او کے ڈائریکٹرز خوراک کے ضٰائع یا نصان پر نہیں چھوڑا جائیگا حکومت بلوچستان اور غیر سرکاری تنظیموں کے شکرگزار ہیں جنھوں نے ہماری مدد کی اور کررہے ہیں کیونکہ محکمہ صحت کے پاس اس قدر وسائل نہیں جن نے محکمے کے اداروں کو انکے پاﺅں پر کھڑاکیا جاسکے اس موقع پر سیکرٹری صحت نے ڈاکٹر پلیتاماہی پالا نے سیکرٹری صحت سے درخواست کی کہ اس وقت سرویلنس آفیسروں کو گاڑیوں کی ضرورت ہے جن جن لوگوں کو گاڑیاں فراہم کی جارہی ہیں پہلے ان سے پرانی گاڑیان واپس لینے ہونگے۔

What do you think?

Written by مستعار

بلوچ نیوز پبلیشر، ھم صرف بلوچستان کی حالات کا تباصرہ یھاں پبلیش کرتے ھین۔ آپ ھمارے سات دیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

GIPHY App Key not set. Please check settings

مہراللہ ولد سہراب خان یلانزئی

خاران سبزی منڈی میں فائرنگ سے مہراللہ یلانزئی نامی شخص جاں بحق

جھوٹا الزام لگایا اور زبردستی جھوٹی الزام قبول کروا دی جب الزام ثابت نہ ہو پائے 37 دن گزرنے کے باوجود پھر سے مزید دس دن کا ریمانڈ پر بھیج دیا اس ملک میں قانون اور آئین نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ #ReleaseMahalBaloch

ماحل بلوچ سے زبردستی لی گئی اعترافی بیان کی کوئی حیثیت نہیں۔ بی وائی سی