آپ کے گھر میں کتنے لوگ ہیں، کچن ایک ہے یا زیادہ، کیا گھر کی خواتین کوئی معاشی سرگرمی کرتی ہیں، موبائل نمبر ہے؟
نور جلال نے اپنے ٹیبلٹ میں ان سوالات کے جوابات کا اندراج کیا اور اس کے بعد ایک سبز رنگ کے مارکر سے گھر کے باہر ش م لکھا اور دوسرے گھر کی طرف روانہ ہو گئے۔
نور جلال سرکاری ٹیچر ہیں اور چند ماہ قبل ہی ان کی تعیناتی ہوئی۔ حالیہ مردم شماری میں سندھ کے تمامتر علاقوں زیادہ تر بلوچ آبادی ہے۔
پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردشماری جاری ہے جس کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے، جس میں گھروں، دکانوں، گوداموں اور کارخانوں کا بھی شمار کیا گیا۔ یہ اندراج ٹیبلٹس سے کیا جا رہا ہے جو مرکزی سسٹم سے منسلک ہیں۔
شیر شاہ کراچی کی سکریپ مارکیٹ ہے، جس کے آس پاس آبادی گنجان اور گلیاں چھوٹی چھوٹی ہیں جن میں سے بعض ایسی بھی ہیں کہ ایک وقت پر ایک ہی فرد گزر سکتا ہے۔
نور جلال نے سبز جیکٹ پہنی ہوئی تھی جس پر مردم شماری 2023 تحریر تھا۔
انھوں نے بتایا کہ گنجان آبادی اور چھوٹی گلیاں ہیں اس کے علاوہ نیٹ ورک کا بہت بڑا مسئلہ آرہا ہے۔
’جی پی ایس بھی مسئلہ کر رہا ہے، ایک گلی میں جاتے ہیں تو جی پی ایس علاقے سے باہر بتاتا ہے۔ جب دوبارہ ری سٹارٹ کرتے ہیں تو ٹھیک ہوجاتا ہے۔‘
شمار کندگان کی ٹیبلٹس میں ان کے بلاک گراف کی صورت میں موجود ہیں جن کو جی پی ایس سے منسلک رکھا گیا ہے۔ ہر بلاک 200 سے 250 گھروں پر مشتمل ہے۔
شبیر حیدر بھی اسی علاقے میں کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ انھیں کہا گیا تھا کہ چار سے پانچ سمیں دی جائیں گی جہاں جو نیٹ ورک کام کرے گا اس کو استعمال کیا جائے گا لیکن انھیں صرف ایک سم فراہم کی گئی، اور اس کا نیٹ ورک بھی کام نہیں کر رہا اس کے علاوہ انھیں بھی جی پی ایس کا مسئلہ آ رہا ہے۔
GIPHY App Key not set. Please check settings