in ,

پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی ضلع ڈیرہ بگٹی میں گھروں پر چھاپے مار رہی ہے

ڈیرہ بُگٹی میں نیا ڈرامہ بازی
تحریر: ریاض جمالی

بلوچ رِپبلک پارٹی کے ترجمان شیر محمد بُگٹی نے بیان دیا “پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی ضلع ڈیرہ بگٹی میں گھروں پر چھاپے مار رہی ہے اور نہتے عوام کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔۔۔۔”
حالانکہ یہ سب جھوٹ اور ڈرامہ بازی ہے۔ پانچ سال تک ڈیرہ بُگٹی میں فوج پر کوئی حملہ نہیں ہوا تو آج پنجابی فوج کیوں ڈیرہ بُگٹی میں جنگی آپریشن کریگا؟ حقیقت تو یہ ہے کہ براھمداغ بُگٹی چار سے سرجھل(سرینڈر) ہے۔ جِس بندے نے آزاد بلوچستان کیلئے بلوچ نواجونوں کو یکجاہ کیا، بلوچستان کی آزادی کی جنگ میں ہزاروں نوجْوانوں کو شھید کرویا آج خود پنجابی سے ملا ہوا ہے اور پنجابی بھی اُس کو گھاس تک نہیں ڈالتا اب براھمداغ خان اپنے بُگٹی غریب، دُکان دار، مزدور اور دحقان سے بھتہ خوری پر گُزارا کر رہا ہے۔ شیر محمد بُگٹی کے اس بیان کا مقصد صِرف بلوچ عوام کو گمراہ کرنا ہے۔ کافی سالوں سے پورے بلوچستان میں بلوچ عوام کے بچوں، عورتوں اور نوجْوانوں پر ظُلم ہو ریا ہے یہ صرف ڈیرہ بُگٹی تک محدود ہیں۔

ڈیرہ بُگٹی کا تازہ ترین حالات کُچھ اس طرع ہیں شفیق مینگل سمیت مَکُّران تا رکشان پنجابی کے دلاروں کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج کل ڈیرہ بُگٹی میں کیا ہو رہا ہے؟ وہاں پنجابی فوج نے اپنے دلار بُگٹیوں کو ایک سازش کے تحت مارنا شروع کیا ہے۔ اب ڈیرہ بُگٹی میں بلوچ آپ میں تباہ ہو رہے ہیں اور پنجابی فوج آرام سے عیاشی کر رہا یے۔ جلد پنجابی پوج آپ لوگوں کو بھی ٹِشو پیپر کی طرع پھنک دیگا اور آپ لوگ بھی بلوچ سرمچاروں کے ہاتھ مارئے جاوگے اس لئے اپنے باپ پنجابی فوج سے بھروسہ مت کرنا کیوں کہ پنجابی نے ہمیشہ بلوچ قوم کو دھوکہ دیا اور ان دھوکوں کو پوری بلوچ قوم بخوبی واقف ہے

جب 2003-04 تک پنجابی فوج ڈیرہ بُگٹی اور کوھلو سمیت پورے بلوچستان میں جنگی آپریشن کی تیاری کر رہا تھا تو دوسری طرف آئی ایس آئی اور ایم آئی پہلے ہی سے مقامی لوگوں کو لالچ دیکر خرید چُکا تھا کیونکہ پنجابی بولنے والی فوج بلوچ معاشرے، بلوچستان کے کچے، جنگلی راستوں اور پہاڑوں سے ناواقف تھا۔ ویسے جنگ اور دوسرے ملکوں کو قبضہ کرنے کے لئے ضروری ہوتا ہے مقام غداروں کو خریدہ جائے تاکہ گوریلہ جنگجوں کے ٹھکانہ اور کمپوں کا پتہ چل سکے۔ جب 2005 میں ڈیرہ بُگٹی اور کوھلو سمیت پورے بلوچستان میں جنگ شروع ہوئی تو نواب بُگٹی کو ختم کرنے کیلئے کلپر اور غلام قادر مسوری کو فُل استعمال کیا گیا، نواب اکبر بُگٹی کے اپنے باڈی گارڈ میں بنگان بُگٹی ، سید بُگٹی اور دیگر بُہت سارے لوگ پہلے سے فوج میں ملے ہوئے تھے جنوں نے نواب بُگٹی کو شھید کروایا، شمال سے فضل خان شمبانی، جنوب سے وڈیر محمد بخش موندرانی نے جنگ کے پہلے ہی ہفتے میں نواب بُگٹی کو دھوکہ دیا، اوپر سے شھید نواب کے دشمن قبائل کلپروں کو آباد کیا گیا جو 20 سال سے استعمال ہوتے رہے اور نواب بُگٹی کے خاندان کو چون چون کر شھید کیا گیا۔

جیسے کہ ہم جانتے 1957 میں بابو نوروز اور 1973-76 میں نواب مری کے رھشُونی میں بلوچ آزادی جنگ چند سالوں میں صرف کُچھ علاقوں تک محدور رہی جبکہ شھید نواب اکبر بُگٹی اور شھید بالاچ مری کے رھشُونی میں شروع کی ہوئی بلوچستان کی آزادی جنگ کو بی ایس او کے نظریات سے سرشار بلوچ تعلیمی یافتہ لوگوں نے نوشکی، چاغی تا گْوادر، رکشان تا مکران، پورے بلوچستان کے کونے کونے تک پھیلایا۔ جِس کی وجہ سے پاکستانی فوج کو اس گوریلہ جنگ میں زیادہ نقصان ہو رہا یے۔ دیکھیں کہ اگر سوت روس اور امریکہ جیسے سپر پاور گوریلہ جنگوں کے خرچے براشت نہ کرسکے تو بھکاری پاکستان کا کیا اوقات ہے جس کو پہلے ہی سے کرپٹ فوج اور سْیاستدانوں نے تباہ کی ہو، جس پر آج 146 بلین ڈالر کا قرضہ اور 1 ڈالر 300 روپے کو چُو رہا ہو۔ آپ اپنے کسی بی ایسا رشتہ دار جِس نے یونیورسٹیوں سے ایکونومی یا فائیناس میں گریجوئشن کی ہو یا مالیاتی اداروں میں کام کرتے ہو وہ آپ لوگوں کو بتا دیگا کہ یہ مہنگائی اور پاکستانی معشیت کی تباہی بلوچستان اور پشتونستان میں گوریلہ جنگی کی واجہ سے ہے۔

آج کل پورے بلوچستان سے پاکستانی فوج پر ہر روز حملے ہو رہے ہیں، بلوچستان کے ہر پہاڑی پر فوجی چوکی لگانا پاکستانی فوج کے بس میں نہیں اس لئے پاکستانی فوج نے اس گوریلہ جنگ کو ختم کرنے براھمداغ بُگٹی سے جنگ بندی کی ہے۔ اس جنگ بندی کے مطابق نہ فوج براھمداغ بُگٹی کے جھوٹے سرمچاروں پر حملہ کرے گا اور نہ ہی براھمداغ کے جھوٹے سرمچار فوج، فوجی تنصیبات اور گیس کمپنیوں پر کوئی حملہ کرئے گا۔ حالانکہ براھمداغ کے لوگوں کو فُل آزادی یے کہ وہ پنجابی کے دلاروں کو چُن چُن کر ماریں جو 20 سال تک پنجابی فوج کے وفادار رہے۔ مطلب کہ پنجابی فوج نے مسوری اور کلپر بُگٹیوں کو ٹشو پیپر کی طرع استعمال کیا اور پھنک دیا جو آج آئے روز مارے جا رہے ہیں اور پنجابی فوج آرام سے ہنس رہا یے۔ لیکن بُگٹیوں کو حوش نہیں آ رہا۔

آج پورے بلوچستان میں بلوچ آزادی کیلئے لڑ ریے ہیں لیکن ڈیرہ بُگٹی شھید نواب اکبر بُگٹی کے پوٹے براھمدگ بُگٹی، میرعالی اور شادین سرداری کیلئے غریب بُگٹیوں کو چُن چُن کر مار رہے ہیں۔ براھمدگ بُگٹی کے جن سرمچاروں کو بلوچستان کے آزادی کیلئے لڑنا تھا وہ پانچ سال سے پنجابی فوج سے رابطے میں ہے اور پنجابی کو اس کا سرجھلی بھی قبول نہیں۔ جب کُتا پاگل ہوجائے تو اپنے کو کاٹتا ہے اسی طرع براھمدگ بُگٹی کے لوگ ڈیرہ بُگٹی میں پنجابی فوج کے بجائے صرف بلوچ قوم کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بُگٹیوں کو سمجھنا چائیے کہ پنجابی کسی کا دوست نہیں ہوسکتا۔ آج صرف ڈیرہ بُگٹی میں پنجابی نے اپنے دلاروں کو استعمال کرنے کے بعد براھمدگ کے جعلی سرمچاروں کے شکار کیلئے چھوڑا ہے۔جلد بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی پنجابی فوج کافی دلاروں کو ٹشو پیپر کی طرع پھینک دیگا اور بلوچ سرمچار اُن دلارو کو کتوں کی موت مارے گا، انشااللہ بلوچستان آزاد اور زِندہ باد

What do you think?

Written by مستعار

بلوچ نیوز پبلیشر، ھم صرف بلوچستان کی حالات کا تباصرہ یھاں پبلیش کرتے ھین۔ آپ ھمارے سات دیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

GIPHY App Key not set. Please check settings

خاموش پھانسیوں کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ ایران ہر چھ گھنٹے میں ایک بلوچ کو پھانسی دیتا ہے۔

بلوچستان کا بنیادی مسئلہ بے لگام ریاستی فورسسز کے طاقت آزمائی ہے